ایران کا میزائل سسٹم کتنا مؤثر ہے اور اس کی افواج کتنی طاقتور ہیں؟

ایک خاتون ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک نمائش میں میزائل دیکھ رہی ہیں۔ ایران کی میزائل صلاحیتیں اس کی عسکری قوت کا بنیادی جُز ہیں


سنیچر کی شب ایران نے دمشق میں اپنے قونصل خانے پر ہونے والے حملے کے جواب میں اسرائیل پر درجنوں میزائل اور خودکش ڈرونز داغے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے داغے گئے تمام تر میزائل فضا میں ہی تباہ کر دیے تاہم چند ٹکڑے اسرائیلی حدود میں گرنے کے باعث ایک فوجی اڈے کو معمولی نقصان پہنچا ہے جبکہ ایک اسرائیلی بچی زخمی ہوئی ہے۔اسرائیل کے وزیراعظم نے نتن یاہو نے اس حملے کے بعد قوم سے اپنے خطاب میں اپنی سرزمین کا دفاع کرنے اور ایران کو مؤثر جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔اس رپورٹ میں ہم نے اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ ایران کی افواج کتنی طاقتور ہیں۔

ایران کی فوج کتنی بڑی ہے؟

ایک برطانوی تھنک ٹینک انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز کا کہنا ہے کہ ایران میں ایک اندازے کے مطابق پانچ لاکھ 23 ہزار فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے تین لاکھ روایتی فوج میں جبکہ ڈیڑھ لاکھ پاسدارانِ انقلاب میں ہیں۔

اس کے علاوہ پاسدارانِ انقلاب کی بحری فورس میں 20 ہزار اہلکار بھی ہیں۔ اس گروہ کے اہلکار آبنائے ہرمز میں مسلح گشت کرتے رہتے ہیں۔

پاسدارانِ انقلاب ایک اور رضاکار گروہ بسیج کو بھی کنٹرول کرتا ہے جس نے ملک میں اندرونی مخالفت کو دبانے میں مدد کی تھی۔ اس گروہ میں ہزاروں افراد کو متحرک کرنے کی صلاحیت موجود ہیں

ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے سپاہی ایک فوجی پریڈ کے دوران مارچ کر رہے ہیں۔ پاسدارانِ انقلاب کے پاس اپنی بحریہ اور فضائیہ ہیں، جبکہ یہ فورس ایران کے سٹریٹجک ہتھیاروں پر بھی کنٹرول رکھتی ہےپاسدارانِ انقلاب کی بنیاد 40 سال پہلے رکھی گئی تاکہ ایران کے اسلامی نظام کا دفاع کیا جا سکے اور اب یہ اپنے آپ میں ایک بڑی فوجی، سیاسی اور اقتصادی طاقت بن گئی ہے۔اگرچہ اس کے پاس عام فوج کے مقابلے میں کم اہلکار ہیں تاہم اسے ملک میں طاقتور ترین فوجی طاقت سمجھا جاتا ہے۔

کیا ایران کے پاس میزائلز ہیں؟

ایران کے بڑے مخالف یعنی اسرائیل کے مقابلے میں اس کی فضائی قوت نسبتاً کمزور ہے مگر ایران کی میزائل کی صلاحیت اس کی فوجی طاقت کا مرکزی جزو ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران کی میزائل قوت مشرقِ وسطیٰ میں سب سے بڑی ہے اور یہ بنیادی طور پر مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پر مبنی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ایران خلائی ٹیکنالوجی کی آزمائش کر رہا ہے تاکہ یہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البرِاعظمی میزائل تیار کر سکے۔

مگر رائل یونائٹڈ سروسز انسٹیٹوٹ تھنک ٹینک (روسی) کے مطابق 2015 میں دیگر ممالک کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے کے بعد ایران نے اپنے لانگ رینج میزائل پروگرام پر کام روک دیا تھا۔ مگر رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ معاہدے کے حوالے سے موجود غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اس نے یہ پروگرام دوبارہ شروع کر دیا ہو۔

مگر چاہے جو بھی ہو ایران کے موجودہ مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی رینج میں بڑے اہداف ہیں۔

سنہ 2020 میں امریکہ نے ایران کے ساتھ تناؤ میں اضافے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں پیٹریاٹ اینٹی میزائل ڈیفینس سسٹم نصب کیا تھا تاکہ بیلسٹک میزائلوں، کروز میزائلوں اور جدید ایرانی طیاروں کا مقابلہ کیا جا سکے۔


1 2 3 4 5 Next Last